حجر اسود کے استلام کا حکم
حجر اسود کے استلام کا حکم طواف کے دوران حجر اسود کا استلام سنت ہے اس لیے یہ استلام یا اس دوران بسم اللہ اللہ اکبر چھوٹ گیا تو طواف میں کوئی فرق نہیں پڑے گا بدائع الصنائع: (بیان سنن الحج، 339/2) ویبدأ بالحجر الأسود فإذا استقبلہ کبر ورفع یدیه … لما روي عن مکحول أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لما دخل المسجد بدأ بالحجر الأسود فاستقبلہ وکبر وہلل الھندیة: (225/1، ط: مکتبة رشیدیة) و یستلمہ، وصفتہ الاستلام ان یضع کفیه علی الحجر ویقبله ..... و الا مس الحجر بیدہ، وقبل یدہ ...... فان لم یستطع شیأ من ذالک، یستقبلہ و یرفع یدیہ مستقبلا بباطنھما ایاہ، ویکبر و یہلل و یحمد ویصلی علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم........و کلما مر بالحجر یستمله.......ویختم الطواف بالاستلام... وان افتتح الطواف باستلام الحجر و ختم به و ترک الاستلام فیما بین ذالک اجزأہ، و اذا ترک رأسا فقد اساء، کذا فی شرح الطحاوی و یستلم الرکن الیمانی، و ھو حسن فی ظاہر الروایہ۔ والله أعلم بالصواب كتبه عبدالصمد ساجد